میں خاک پا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا
جو کٹ کے گرتا سر ذکر غم تو بات بھی تھی
یہ دل فدا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا
جو دشت خون سے رنگیں نہ ہو سکا تیرے
وہ کربلا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا
میں تیرے درد بنا ایسا سنگِ جاں ہوں کہ جو
نفس نما بھی نہیں ہو سکا مرے مولا
کمال سجدہ شبیرؑ ہے کہ جس کے بغیر
خدا خدا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)