تمام ہو گئیں آسانیاں بہت جلدی
پرائے دیس کی عادی نہ ہو سکیں آنکھیں
اداس ہو گئیں انجانیاں بہت جلدی
تمہاری چاہ کی بس اک جھلک پڑی ہے ابھی
سمٹ گئی ہیں پریشانیاں بہت جلدی
لہو میں پھیل گیا لمحہ بھر میں سناٹا
رگوں میں بھر گئیں ویرانیاں بہت جلدی
ہم اعتماد کی رہ پر چلے ہی تھے لیکن
سفر میں آ ملیں حیرانیاں بہت جلدی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)