یہ کس گمان کے سائے میں

یہ کس گمان کے سائے میں
یہ خواہشیں ہیں جو معصوم لڑکیوں کی طرح
بھٹکتی رہتی ہیں افسردہ دل کی گلیوں میں
کہیں سے کوئی دلاسہ ملے تو آنکھوں میں
ہزار رنگ لیے شبنمی امیدوں کے
ہزار خواب سجا کر دعا کے ماتھے پر
ترے دھیان کے سائے میں بیٹھ جاتی ہیں
یہ کس گمان کے سائے میں بیٹھ جاتی ہیں؟
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *