یہ کوئی بات نہیں زندگی سے ڈر جانا

یہ کوئی بات نہیں زندگی سے ڈر جانا
یہ کوئی کام نہیں خامشی سے مر جانا
تو میرے ساتھ اگر اڑتے اڑتے تھک جائے
تو تھوڑی دیر کسی ابر پر ٹھہر جانا
تو ایک معنیِ کُل کا خیال ہے ساتھی!
یہ تیری شان نہیں دل میں لوٹ کر جانا
تُو چاندنی کا پرندہ ہے تو میں شاعر ہوں
عجیب ہے کہ نہ میں نے نہ تُو نے گھر جانا
یہ کب سے تُو نے پرستان خواب میں اے دل
بنا لیا ہے وطیرہ کہیں اتر جانا!
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *