یہاں دل اور نظر دونوں نہیں ہیں

یہاں دل اور نظر دونوں نہیں ہیں
سفر اور ہمسفر دونوں نہیں ہیں
میں ایسے شہر میں رہتا ہوں فرحت
جہاں دیوار و در دونوں نہیں ہیں
فقط اٹھے ہوئے ہیں ہاتھ خالی
عبادت اور اثر دونوں نہیں ہیں
ہمارے پاس تو بس راستے ہیں
مسافت اور گھر دونوں نہیں ہیں
مجھے اک واہمہ تو مستقل ہے
یہاں شب اور شجر دونوں نہیں ہیں
نہ جانے کون چھپتا ہے فضا میں
پرندہ اور پر دونوں نہیں ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *