یوں آگیا ہوں اُس کے اصولوں کے درمیاں

یوں آگیا ہوں اُس کے اصولوں کے درمیاں
کاغذ اُڑے ہے جیسے بگولوں کے درمیاں
آپس میں شوخیاں نہ اُلجھ جائیں بے سبب
رکھا ہے تھوڑا فاصلہ جھُولوں کے درمیاں
جیسے ہو آفتاب چراغوں کے بیچ میں
یوں ہے مرا رسولؐ رسولوں کے درمیاں
یہ زندگی کے پیچ بھی کتنے عجیب ہیں
رکھے ہوئے ہیں خار بھی پھولوں کے درمیاں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *