یوں مرے ساتھ رہا ہے دریا

یوں مرے ساتھ رہا ہے دریا
جیسے غمخوار رہا ہے دریا
اس نے پوچھی ہے محبت جب بھی
ہم نے ہر بار کہا ہے دریا
تیری آنکھوں نے تو آنسو بھی نہیں
میری آنکھوں نے سہا ہے دریا
جیسے آنسو ہوں کسی دکھیا کے
اس طرح پھوٹ بہا ہے دریا
یہ تو بس دل ہے مرا جان مری
آپ سے کس نے کہا ہے دریا
آج تو آنکھوں کے ان رستوں سے
کس قدر تیز بہا ہے دریا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *