آ گیا انقلاب چہرے پر
آنکھ میں شام سی کوئی چمکی
اور اک ماہتاب چہرے پر
روح میں اک امنگ سی جاگی
کھل اٹھا اک گلاب چہرے پر
میں نے کچھ کہہ دیا ہنسی میں اسے
اس نے رکھ لی کتاب چہرے پر
یہ نہ ہو جان من نظر لگ جائے
ڈال لینا نقاب چہرے پر
آ کے ٹک سی گئی ہیں نظریں مری
آپ کے آفتاب چہرے پر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)