لو ہم مریضِ عشق کے بیمار دار [1] ہیں
اچھّا اگر نہ ہو تو مسیحا کا کیا علاج!!
1. نئے مروجہ نسخوں میں یہاں ” بیمار دار” کی جگہ عموماً “تیمار دار” چھپا ہے مگر قدیم نسخوں میں یہاں لفظِ “بیمار دار” ہی ملتا ہے جو کم از کم غالب کے عہد میں اس مفہوم کے لیے زیادہ موزوں تھا۔ (حامد علی خاں)