میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں

میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
چل نکلتے جو مے پیے ہوتے
قہر ہو یا بلا ہو جو کچھ ہو
کاشکے تم مرے لیے ہوتے
میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یا رب کئی دیے ہوتے
آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ
کوئی دن اور بھی جیے ہوتے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *