دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی

دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی
بیتابیِ رشک و حسرتِ دید سہی
ہم اور فُسُردن اے تجلی افسوس
تکرار روا نہیں تو تجدید سہی
1. نسخۂ طباطبائی میں یہ مصرع یوں درج ہے: “یعنی ہر بار کاغذِ باد کی طرح” متن نسخۂ نظامی کے مطابق ہے۔ (حامد علی خان)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *